اتفصیلات کے مطابق جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے یہ آبزرویشن4 ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران دی ،جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا ماضی میں ضمانت قبل ازگرفتاری بہت کم دی جاتی تھی اب تو روزانہ سیکڑوں ضمانتیں منظور ہوتی ہیں،عبوری ضمانت کراکر ایف آئی آرکے اخراج کا مقدمہ دائرکردیا جاتاہے تاکہ عبوری ضمانت کو توسیع ملتی رہے،فاضل جج نے کہا اگرکسی کی ضمانت غلط طور پر ہو بھی جائے تو اس بناپرخارج نہیں کی جا سکتی کیونکہ ملزم پر جرم ثابت نہیں ہوا ہوتا، اگر ٹرائل کے دوران کوئی ملزم جیل میں رہے اور ٹرائل مکمل ہونے پر رہا ہوجائے تو اسکے جیل میںکاٹے گئے وقت کا حساب کون دے گا ،جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا یہ طے شدہ قانون ہے کہ اگرکوئی ملزم ضمانت کا غلط استعمال کرتا ہے تو ضمانت منسوخی کے لیے اسی فورم سے رجوع کیا جا سکتا،جس نے ضمانت دی ہوتی ہے عدالت نے چاروں درخواست گزاروں کے وکلا کوہدایت کی کہ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں ۔عدالت نے ضمانت منسوخی کی چاروں درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پرخارج کردیں،جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے قتل کے 3مقدمات نمٹاتے ہوئے کہاکہ ہرکیس کافیصلہ میرٹ پر ہوگا،چاہے سو ملزم بری ہو جائیں یا سو ملزم پھانسی لگ جائیں،عدالت نے دو ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا جبکہ تیسرے ملزم کی بریت کی درخواست مستردکرتے ہوئے عمر قیدکی سزا برقرار رکھی، پہلے مقدمے میں عدالت نے ملزم علی عمران کو ماتحت عدالتوں سے سنائی گئی سزائیںکالعدم قرار دیتے ہوئے رہاکرنیکا حکم دیدیا۔(آ۔س)
from NewsBook http://ift.tt/2rvAO6i
via IFTTT
No comments:
Post a Comment