Wednesday, June 14, 2017

ااسلام آباد (نیوز ڈیسک) پی ٹی آئی کی رہنما فردوس عاشق اعوان کو اپنے ٹویٹ میں ڈمپر کہنے پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔












شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ اگر خواجہ آصف کو اپنی مخالف پارٹی پر کوئی اعتراض ہے تو دلائل دیں، ان کی پارٹی کی خواتین کو نشانہ بنا کر وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اس ٹویٹ کے بعد سے خواجہ آصف کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور بیشتر سیاسی جماعتیں اور صحافی ان کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ان سے معافی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب خواجہ آصف نے خواتین رکن پارلیمان کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے ہوں۔ انہوں نے گزشتہ برس بھی ایسا ہی کیا تھا اور وہ بھی پارلیمنٹ کے اندر، انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کی مرکزی رہنما شیریں مزاری کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں، خواتین رکن پارلیمان اور سوشل میڈیا نے یکجا ہو کر خواجہ آصف سے معافی طلب کی تھی۔ دبائو میں آ کر خواجہ آصف نے اسمبلی میں معافی نامہ جمع تو کرایا مگر شیریں مزاری اور دیگر ارکان پارلیمان کا اعتراض تھا کہ انہوں نے شیریں مزاری سے براہ راست معافی نہیں مانگی بلکہ انہیں مخاطب کیے بغیر معافی مانگی ہے۔ انہوں نے تازہ ٹویٹ میں بھی ایسے ہی الفاظ

استعمال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کی۔ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا بلکہ اشارتاً تنقید کی جس کے بعد ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر بیشتر افراد خواجہ آصف کو ان کے عہدے کا تقدس یاد دلا رہے ہیں اور خواتین کی عزت کے ساتھ پیش آنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی نے کہا صاف ظاہر ہے کہ خواجہ آصف اپنی ساتھی خاتوں کے بے عزتی کر کے شرمندہ نہیں۔ اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جب گزشتہ سال انہوں نے ایسی حرکت کی تو ان کی پارٹی نے ان کی سرزنش نہیں کی۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، یہی وجہ ہے کہ ایسا بار بار ہو رہا ہے۔ (ا،ب،س)


from NewsBook http://ift.tt/2sa35kI
via IFTTT

No comments:

Post a Comment