راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی ترجمان فیاض الحسن چوہان نے نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر قتل کی دھمکیاں ملنے کا دعویٰ کردیا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کے الحاق پاکستان مخالف بیان پر دیئے گئے ردعمل پر موبائل فون پر قتل کی مبینہ دھمکیاں ملنے کے بعد پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے تھانہ صادق آباد میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
فیاض الحسن چوہان کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کے پاکستان سے الحاق مخالف بیان دینے پر انہوں نے ایک ٹی وی چینل پر راجا فاروق حیدر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد ان کے موبائل فون پر چار مختلف نمبرز سے فون کالز اور پیغامات آرہے ہیں اور نامعلوم افراد انہیں مبینہ طور پر قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ دھمکی آمیز فون کالز اور پیغامات وزیر اعظم آزاد کشمیر کے حواریوں کی جانب سے بھیجے گئے ہیں۔
مقدمے میں پولیس سے استدعا کی گئی ہے کہ نادرا سے موبائل فونز مالکان کی تفصیلات حاصل کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
تفتیشی افسر اسسٹنٹ سب انسپیکٹر (اے ایس آئی) اختر علی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیاض الحسن چوہان کو مبینہ طور پر قتل کی دھمکیاں دینے والے نامعلوم ملزمان کے خلاف ’ٹیلی گرافٹ ایکٹ‘ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نامعلوم ملزمان کی تفصیلات بھی حاصل کی جارہی ہیں، جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد راجا فاروق حیدر نے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ راجا فاروق حیدر نے پریس کانفرنس کے دوران اپنی توپوں کا رخ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور عدالتی فیصلے کی طرف کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک روز قبل عمران خان نے کہا کہ میں ملک کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بناؤں گا، لیکن ان الزامات کی روشنی میں کیا یہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے کہ تو مجھے بطور کشمیری یہ سوچنا ہوگا کہ کس ملک کے ساتھ میں اپنی قسمت کو جوڑوں۔‘
اتوار کے روز چند اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے اس بیان کے بعد پورے ملک میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
معاملے کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے راجا فاروق حیدر کے دفتر سے بعد ازاں وضاحتی بیان جاری کیا گیا کہ انگریزی اور اردو اخبارات میں ان کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، جبکہ وہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے کوشاں ہیں۔
تاہم اس وضاحت کے باوجود اپوزیشن رہنماؤں کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا اور کئی رہنماؤں نے ٹی وی چینلز پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے۔
from dr-shahidmasood http://ift.tt/2woEc5O
via IFTTT
No comments:
Post a Comment