• Breaking News

    Wednesday, August 2, 2017

    ” سبق ”

    1499527286dailyausaf

    بس کی چھت پر چڑھ کر میں نے سکون کا سانس لیا ہی تھا کہ میری نظر اس لڑکے پر پڑی .وہ چھت پر رکھے گئے فاضل ٹائر پر انتہائی خطرناک پوزیشن سے بیٹھا ہوا تھا .گاڑی کا ایک جھٹکا اور اسکی ذراسی غفلت اسے دوسری دنیا میں پہنچا سکتی تھی .میں نے اسکے اس احمقانہ حد تک بہادرانہ انداز پر اپنا غصہ دل ہی دل میں دباتے ہوۓ اسے مخاطب کیا .لیکن باوجود کوشش کے میں اپنے لہجے کی تلخی کو چھپا نہیں پایا . بھائی آپ اس ٹائر سے نیچے ہوکر بیٹھ جائیں .ہوسکتا ہے آپ خود کو بلکل ہی بیکار سمجھتے ہوں .لیکن شاید کوئی ہو جسے آپ کی پرواہ ہو .یا جسکے لیے آپ کی زندگی کچھ معنی رکھتی ہو.. میری بات سن کر اسنے مجھے مسکراکر دیکھا . اور کہا ….مطلب اگر کوئی ایسا نا ہو جسکے لیے میری زندگی کوئی معنی رکھتی ہو تو مجھے یہاں سے کود جانا چاہیے ؟ اسکی بات نے مجھے حیران کردیا .لیکن زیادہ حیرت مجھے سوال پر نہیں اسکے لہجے کی سنجیدگی اور سنگینی سے ہوئی ..نجانے کیوں مجھے ایسے لگا کہ کچھ انہونی ہونے کو ہے . اور میں خاموش نہیں رہ سکتا جواب دینا ضروری ہے .وگرنہ یہ لڑکا اگر واقعی میں چلتی بس سے کود گیا .تو اسکی زندگی سے بیزاریت اپنی جگہ لیکن اسکا اسوقت خون ناحق میرے ہی سر ہوگا . کے میری ہی بات سے اسے تحریک ملی . اگر کوئی ایسا نا ہو تو اپنی زندگی کو ختم کرنے سے بہتر ہے .کے کچھ ایسا کرو کے زندگی میں تمہیں چاہنے والے ملیں .اور تمہیں ایسا سوال نا پوچھنا پڑے . میری بات سن کر اس بار وہ ذرا کھل کر ہنسا ..سر فلسفہ جھاڑنا بہت آسان ہوتا ہے .زندگی اتنی بھی خوبصورت اور آسان نہیں .جتنی کتابی باتوں میں نظر آتی ہے . اس لڑکے کی بات سے میرا علمی جوش پوری طرح بیدار ہوگیا .اور میں بے تکان بولتا ہی چلاگیا ..میں نے زندگی سے بیزاریت کے اسکے رویے کو خالص جاہلانہ طرز عمل قرار دیا .اور معاشرے میں اس طرح کی اور بہت سے خرابیوں کا ذمہ دار بھی تعلیم کی کمی کو گردانا

    .ساتھ ساتھ اپنی تعلیمی قابلیت اور اسکی بدولت زندگی میں اپنی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا . میری تقریر دلپذیر ختم ہوتے ہی اس بار اسنے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور گویا ہوا . سر .بیشک میری تعلیم آپ جتنی نہیں .لیکن یقین جانیے صرف تعلیم ہی سب کچھ نہیں ہوتی .زندگی حالات اور معاشرہ ہی سب سے بڑے استاد ہوتے ہیں .اور آپ ناراض نا ہونے کا وعدہ کریں تو میں اسے ثابت بھی کرسکتا ہوں . ٹھیک ہے ثابت کرو ….میرے لہجے میں احساس برتری کے ساتھ ساتھ طنز بھی پوری طرح شامل تھا .لیکن اس لڑکے کی بات سن کر میں اپنی جگہ سن ہوکر رہ گیا .اسکی دلیل وہ حقیقت تھی جسے میں کسی صورت نہیں جھٹلا سکتا تھا. سر .آپ نے شاید محسوس نہیں کیا .لیکن ابھی ابھی آپکی دائیں طرف بیٹھا ہوا جو لڑکا بس سے اترا ہے .وہ میرا ساتھی تھا . جب آپ مجھہ پر اپنی تعلیمی قابلیت کے ساتھ زندگی کا فلسفہ جھاڑ رہے تھے .تو وہ آپ کا پرس آپ کی جیب سے نکال رہا تھا .اور وہ بلکل ہی جاہل ہے .آپ اپنے تعلیمی فلسفے اور کتابی باتوں کے ساتھ زندگی کو خوشگوار بنائیں رکھیں .وہ اپنی جہالت اور زندگی کی تلخ حقیقتوں اور معاشرے کے سکھاۓ ہوۓ سبق کے ساتھ آپ کا سرمایہ لوٹ کر لے گیا ہے ..



    from Voice Of Pakistan http://ift.tt/2hpHaVb
    via IFTTT

    No comments:

    Post a Comment